اب ٹویٹ سے کچھ نہیں ہونے والا اس کا رزلٹ یہ آپ کے سامنے ہے کوئ ایک شخص نہیں پہنچا نہ لیڈرشپ میں سے نہ کوئ کارکن ادھر مینڈیٹ چھین لیا گیا اور نہ کوئ احتجاج نہ کچھ اور کیا ایسے خان باہر آئے گا ؟ کیا ایسے مینڈیٹ واپس ملے گا ؟
8 فروری اور آج کے الیکشن میں تبدیلی یہ آئی کہ اس دفعہ انہوں نے فارم 45 اور فارم 47 کی بجائے ٹھپے لگا کر بیلٹ باکس بھرنے پر زیادہ لگایا لیکن اس کی بھی ویڈیوز سامنے آ گئیں اور دھاندلی ایک دفعہ پھر ایکسپوز ہو گئی
ضمنی الیکشن کتناشفاف کتنامنصفانہ تھا اسکا اندازہ صرف اسی سےہی لگا لیں کہ موسٰی الٰہی نےپرویزالہی کو ہرا دیا اور وہ بھی45ہزار کی لیڈ سے،باقی یہ بات ماننا پڑےگی کہ یہ الیکشن واقعی8فروری الیکشن کا ضمنی الیکشن ہی تھا کیونکہ جو کچھ8فروری الیکشن میں ہوا وہی کچھ اس ضمنی الیکشن میں ہوا۔۔
اتنے ووٹ کاسٹ ہی نہیں ہوئے جتنے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔لوگوں نے گھوڑے پر ایسے مہر لگائی جیسے گھوڑا سپر ہیرو ہو،،میں نےلوگوں کی شدید نفرت دیکھی اور،انہی پولنگ اسٹیشنز سے جیت ظاہر کی جا رہی ہے جو بالآخر خوفناک ثابت ہو سکتی ہے،،اب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کہیں بوٹوں تلے دب گیا ہے،،ن لیگ
ڈسکہ میں دُھند کا واویلا کرنے والے پورے کا پورے ضمنی معرکہ بغیر 'چُوں' کئے ہڑپ کر گئے ، حقیقت میں یہ والی فنکاری بھی کوئی کوئی کرسکتا ہے مگر پوچھنا یہ تھا کہ 'کیسے کر لیتے ہو یارر !!'
ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد مسلم لیگ نون کو بیانیے کے میدان میں زبردست سہارا ملا ہے جو 8 فروری کے بعد سے اب تک کسی نا کسی صورت میں دفاعی پوزیشن میں تھے دوسری جانب ایسے لگتا ہے PTI ووٹر یہ سوچ کر گھر بیٹھ گیا ہے کہ تب 8 فروری فرق نہیں پڑا تو اب کیا پڑنا ہے جبکہ تمام حکومتیں
کوئی بات نہیں کچھ مجبوریاں رہی ہوں گی جو وزیراعظم کی کرسی پر شہبازشریف بٹھانا پڑا ۔۔ دکھاوے کو ہی سہی مغرب نے کچھ تو پردہ رکھنا ہے ورنہ یہاں تو پردے چھوڑ اپنے کپڑے بھی اتار رکھے ہیں سب نے ۔۔
پیغام یہ ہے کہ جو مرضی کرلیں نظام کے اندر رہتے ہوئے جمہوری طریقے سے حق کسی صورت نہیں لینے دینا بلکہ عوام کو سسٹم سے مایوس کرنا ہے۔ تو گویا اب فیصلہ سڑکوں پر ہی ہونا ہے اور طاقت چھین کر لی جانی ہے۔ اسکے علاوہ بادی النظر کوئی حل نظر نہیں آتا۔
لیڈر شپ ایک بار پھر عوام کے ووٹوں کی حفاظت نہیں کر سکی جہاں احتجاج کی کالز دی گئی وہاں عوام تو پہنچی مگر لیڈر شپ لیڈ کرنے کیلئے نہیں موجود تھی فین کلب سے نکلو ہم پہلے دن سے بول رہے یہ پنجاب میں کمپرومائز ہیں
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے لئے تین میں سے ایک کے انتخاب کا ایک مطلب یہ بھی ہوا کرے گا کہ جس نے چیف جسٹس ہائیکورٹ بننا ہے وہ حکومت وقت اور عدالت عظمی کے کرتا دھرتاؤں سے 'لابنگ' اچھی کرکے رکھے