مشتاق احمد یوسفی لکھتے ہیں کہ: ایک صاحب کہنے لگے، 'یار ساری عمر ڈرتے ڈرتے ہی گزر گئی ہے۔ پہلے والدین سے، پھر اساتذہ سے، پھر افسران سے، پھر موت سے اور پھر موت کے بعد والے حساب کتاب سے'۔ میں نے پوچھا ، 'آپ نے بیوی کا ذکر نہیں کیا؟“
میں ناول کبھی کبھی پڑھ لیتی ہوں۔۔۔ لیکِن میں نے کبھی بھی سالار سکندر عمر جہانگیر يا جہان سکندر کی خواہش نہیں کی۔۔ اور نا ہی مجھے کوئی شہزادہ چاہیے۔ مجھے بس اک عام سا انسان چاہیے۔۔ جو مجھے رب کی راہ سے کبھی غافل نا ہونے دے ۔۔ مجھے مہنگے یا بہت سارے گفٹ بھی نہیں چاہیئے بس وہ…