جسکےپاس جو ہوتا ہے اس نے وہی تقسیم کرنا ہوتا ہے۔لوگوں کے رویوں کا کبھی شکوہ نہیں کرنا چاہیے،ضروری نہیں سب کی جھولیاں پیار، خلوص اپنائیت اور بے غرضی جیسے موتیوں سے بھری ہوں،اس لئے جہاں جو ملے سمجھ لیں وہاں دینے والے کے پاس دینے کے لیے اپنے ظرف کے مطابق اس سے بہتر اور کچھ نہیں تھا۔